معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ:اگر کائنات تمام تر آندھی سے بھر جاوے پھربھی مقبولانِ حق کا چراغ نہیں بجھ سکتا ؎ داغ ِ دل چمکے گا بن کر آفتاب لاکھ اس پر خاک ڈالی جائے گی اﷲ والو ں کے دلوں میں دردِ محبت کا جو ذرہ ہوتا ہے وہ آفتاب اور ماہتاب سے زیادہ روشن ہوتا ہے کیوں کہ ہزاروں مجاہدات سے یہ ذرۂ درد عطا ہوتا ہے۔ ہزاروں آرزوؤں اور تمناؤں کے خون کے شفق سے آسمان دل پر حق تعالیٰ شانہٗ کے قرب کا آفتاب طلوع ہوتا ہے۔ اسے حاسدین اور متکبرین بجھا نہیں سکتے۔ احقر کا شعر ہے ؎ ایک قطرہ اگر ہوتا تو وہ چھپ بھی جاتا کس طرح خاک چھپائے گی لہو کا دریا جو چپ رہے گی زبان ِ خنجر لہو پکارے گا آستیں کا صد ہزاراں چو آسمان و زمیں پیش جولان عشق تنگ آمد ترجمہ وتشریح:حق تعالیٰ کی محبت کے درد کی وسعت کے سامنے لاکھوں آسمان و زمین کی وسعت تنگ معلوم ہوتی ہے ؎ عجب کیا گر مجھے عالم بایں وسعت بھی زنداں تھا میں وحشی بھی تو وہ ہوں لا مکاں جس کا بیاباں تھا عاشقانِ حق کی فریاد اور آہ عرش تک جاتی ہے اور ہر وقت ان کی ا رو اح کا رابطہ ذاتِ حق سے قائم رہتا ہے اس وجہ سے اس ذاتِ پاک غیر محدود اور غیرمتناہی کے جمال و تجلی کے سامنے تمام کائنات محدود ان کی نگاہوں سے کالعدم ہوجاتی ہے ؎ جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے وہ ہم کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا مجؔذوب