معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہیں اور اے عشق (حقیقی) تیرے ہی نور سے عشاق پیدا ہوتے ہیں یعنی عاشقانِ حق کی تمام ترقیاتِ باطنی اور قوت پرواز سوئے خدا تیرے ہی دم سے ہے ؎ سیرِ زاہد ہر مہے یک روزہ راہ سیرِ عارف ہر دمے تا تخت شاہ ترجمہ:زاہدِ خشک ایک ماہ میں صرف ایک دن کا راستہ طے کرتا ہے اور عاشقِ حق ہر وقت فیضانِ دردِ محبت و جذب سے عشق ِمحبوبِ حقیقی کے تخت یعنی عرشِ اعظم تک پہنچتا ہے ؎ خامش اند و نعرۂ تکرار شاں می رود تا یار و تخت یار شاں رومؔی ترجمہ: جب اﷲ والے خاموش بھی ہوتے ہیں تب بھی ان کے باطن میں اﷲ تعالیٰ کی یاد اور محبت کے نعرہ ہائے درد محبوب حقیقی تک اور عرش اعظم تک پہنچتے رہتے ہیں ؎ اب وہ زماں نہ وہ مکاں اب وہ زمیں نہ آسماں تم نے جہاں بدل دیا آ کے مری نگاہ میں ہرکس کہ سر او دیدۂ داشت دیدند ترا و سر نہادند ترجمہ:جس شخص کے سر میں دیدۂحق بیں ہے اس نے اے عشق! تجھے دیکھا اور دیکھتے ہی تیرے جلوؤں کے سامنے سرِتسلیم خم کردیا ؎ ترے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح و بیاں رکھ دی زبانِ بے نگہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی اے تو افلاطون و جالینوسِ ما اے دوائے نخوت و ناموسِ ما ترجمہ:اے عشق! تو ہمارے امراضِ باطنی کے لیے افلاطون وجالینوس ہے۔ تیری