معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
ہیں، حق تعالیٰ کی رحمت نے شیر و شکر کو پھر ملادیا۔ دوسرے مصرعہ میں صاف واضح فرمادیا کہ دو عاشقانِ حق کو آپس میں جو جدا ہوگئے تھے دوبارہ حق تعالیٰ کے کرم نے ملادیا۔ روز و شب را از میاں برداشتند آفتابے باقمر آمیختند ترجمہ وتشریح:اس شعر کا تعلّق اوپر کے شعر سے ہے کہ جس طرح زمین کے حائل ہوجانے سے چاند آفتاب کے نور سے محروم ہوکر سیاہ ہوجاتا ہے اور پھر حق تعالیٰ زمین کی حیلولت کو دور فرما کر سورج کے نور سے چاند کو روشن فرمادیتے ہیں تو چاند کے اس استفادۂنور من الشمس کو وصل و ملاقات سے تشبیہ دے کر مولانا فرماتے ہیں کہ روز و شب سے مراد زمین ہے( یہ تسمیۃ الحال باسم المحل من قبیل مجاز مرسل ہے) آفتاب اور چاند کے درمیان سے زمین کی آڑ بنا کر آفتاب اور قمر کو جس طرح باہم وصال عطا فرماتے ہیں یعنی استفادۂنور کا موقع عطا فرماتے ہیں اسی طرح حق تعالیٰ کے کرم نے مجھ کو حضرت شمس تبریز سے ملا کر استفادۂنورِ باطنی کا موقع عطا فرمایا۔ رنگِ معشوقاں و رنگِ عاشقاں جملہ ہمچوں سیم و زر آمیختند ترجمہ وتشریح:محبوب کا رنگ مثل چاندی اور عاشق کا رنگ مثل سونے کے ہوتا ہے کیوں کہ عاشق غمِ مجاہدہ سے پیلا ہوتا ہے پس یہ ملاقات میری اور حضرت شمس کی ایسی ہے جیسے کہ سونے اور چاندی کو باہم ملادیا ہے ۔ چوں کہ مولانا کو حضرت شمس کی جدائی سے بہت صدمہ پہنچا تھا اس لیے اپنی زرد روئی کو زر سے تشبیہ دی۔ چوں بہارِ سرمدیٔ حق رسید شاخِ خشک و شاخ ِ تر آمیختند ترجمہ و تشریح:جب حق تعالیٰ کی طرف سے بہارِ سرمدی (دائمی) آپہنچی تو شاخِ خشک