معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
الٰہ را کہ شناسد کسے کہ است زلا زلا کہ است بگو عاشقے بلا دیدہ ترجمہ وتشریح:خدا کو وہی پہچانتا ہے جو اغیار کو لا الٰہ سے ختم کرتا ہے ؎ دور باش افکار باطل دور باش اغیار دل سج رہا ہے شاہ خوباں کے لیے دربار دل علامہ سید سلیمان نؔدوی اور جو غیر حق سے اپنے قلب کو خالی نہ کرسکا وہ حق کو کب پاسکا ؎ ہر تمنا دل سے رخصت ہوگئی اب تو آجا اب تو خلو ت ہوگئی مجؔذوب اور غیر اﷲ سے کوئی خلاصی نہیں پاسکتا جب تک کہ مجاہدات کی بلاؤں کو نہ برداشت کرے۔ بلادیدہ ہی نجات پاسکتا ہے۔ دہاں کشادہ ضمیر و صلاح دیں را گفت توئی حیات من اے دیدۂ خدا دیدہ ترجمہ وتشریح:حضرت صلاح الدین زرکوب رحمۃ اﷲ علیہ جو مولانا کے محبوب رفیق تھے ان سے فرمایا کہ اے ضمیر دہاں کشادہ اے دیدۂ خدا دیدہ ! آپ ہی ہمارے لیے بہار زندگی ہیں۔ چوں آفتاب بر آمد ز قعر آب سیاہ ز ذرہ ذرہ شنو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ ترجمہ وتشریح:جب قلب کے تاریک سمندر سے آفتاب حق طلوع ہوتا ہے یعنی نسبت مع اﷲ کے انوار جلوہ فگن ہوتے ہیں تو سالک ہر ذرۂکائنات سے لا الٰہ الّا اللہکی آواز