معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
آسمان بار امانت نہ توان ست کشید قرعۂ فال بنام من دیوانہ زدند ترجمہ:امانت عشق الٰہیہ آسمان نہ اٹھا سکا اور ڈر گیا اور قرعۂ فال ہم دیوانوں کے نام نکلا یعنی انسان نے یہ بار اٹھا لیا وَحَمَلَھَا الْاِنْسَانُ۔ پس معلوم ہوا کہ اولیائے کرام کے مقامات ما فوق الافلاک ہوتے ہیں اور ان کی قیمت افلاک سے زائد ہے۔ بہ پیش عشق دو عالم چو دانہ پیش خروس چنیں بود نظر پاک کبریا دیدہ ترجمہ وتشریح:عاشق حق کے سامنے دونوں جہاں کی مثال ایسی ہے جیسے مرغ کے سامنے دانہ ہو کہ جب چاہتا ہے چُگ لیتا ہے ۔ یہی حق شناس کبریا دیدہ آنکھوں کا مقام ہوتا ہے ؎ دونوں عالم دے چکا ہوں مے کشو یہ گراں مے تم سے کیا لی جائے گی مجذوب رحمۃ اللہ علیہ اب نہ کہیں نگاہ ہے اب نہ کوئی نگاہ میں محو کھڑا ہوا ہوں میں حسن کی جلوہ گاہ میں اصؔغر مراد یہ کہ عاشق حق رضائے حق کا طالب ہوتا ہے اور دونوں عالم دینے کو تیار رہتا ہے۔ایک بزرگ کا شعر ہے ؎ قیمتِ خود ہر دو عالم گفتیٔ نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز ترجمہ:اے خدا! آپ نے اپنی قیمت دونوں جہاں فرمائی ہے نرخ اور زیادہ کیجیے کہ دونوں جہاں بھی آپ کے سامنے کیا حقیقت رکھتے ہیں۔