معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ:نالۂ گناہ گاراں سے عرش کانپنے لگتا ہے۔ آں چناں لرزد کہ مادر بر ولد گوش شاں گیرد ببالا می کشد ترجمہ:ا س طرح عرش کانپتا ہے جس طرح روتے ہوئے بچے پر ماں کانپتی ہے رحمت سے۔ اور اس کا کان پکڑ کر گود میں اٹھالیتی ہے۔ تمام مضمون بالا کا حاصل یہ ہے کہ گریہ و زاری آہ و نالہ کو حق تعالیٰ کی بارگاہ میں بڑی مقبولیت ہے۔ چوں اہل آں شوی در فہمت آید چہ می گویند مردان سحر گاہ ترجمہ وتشریح:اے لوگو! جب حق تعالیٰ شانہ کی راہ میں قدم رکھوگے اور کسی شیخ کامل کی صحبت میں رہ کر کچھ مدت ذکر و شغل کروگے تو ان باتوں کو سمجھنے کی اہلیت پیدا ہوگی پھر معلوم ہوگا کہ یہ اﷲ کے دیوانے (مردان سحرگاہ۔ تہجد پڑھنے والے) کیا کہتے ہیں۔ بر بند ایں دہاں را بکشا دہان جاں را تا ہر دو عالمت زد گردد یکے نوالہ ترجمہ وتشریح:اے لوگو!یہ منہ بند کرو یعنی خاموشی اختیار کرو اور روح کا منہ کشادہ کرو پھر دونوں جہاں تمہاری روح کے عالم وسیع کے سامنے ایک لقمہ معلوم ہوگا ؎ عجب کیا جو مجھے عالم بایں وسعت بھی زنداں تھا میں وحشی بھی تو وہ ہوں لا مکاں جس کا بیاباں تھا مجؔذوب رحمۃ اللہ علیہ بداں کہ خلوت دل برمثال دریائے ست بہ قعر بحر گہر ہائے خوب ناسفتہ