معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
رگوں میں لہو ہے کہ چنگاریاں ہیں اے سوختہ جاں پھونک دیا کیا میرے دل میں ہے شعلہ زن اک آگ کا دریا میرے دل میں ایاگم گشتگان راہ و بے راہ شما را باز می خواند شہنشاہ ترجمہ وتشریح:اے گم گشتگان راہ اور بے راہ لوگو! خوشخبری ہو کہ تمہیں شہنشاہ حقیقی پھر یاد فرمارہے ہیں اور بلارہے ہیں۔ دلا بے گاہ شد باز آ بہ خانہ کہ ترک آید سوئے خانہ شبانگاہ ترجمہ وتشریح:اے دل بے کیف ! تو خلق سے یکسو ہوکر خالق کی طرف متوجہ ہوجا کہ وہ محبوب حقیقی تجھ پر کرم فرما ہونا چاہتے ہیں۔ بہ مقناطیس آید آخر آہن بسوئے کہر با آید یقیں کاہ ترجمہ وتشریح:لوہا بالآخر مقناطیس کے پاس آہی جاتا ہے اور گھاس کہربا کی طرف واصل ہوجاتی ہے ۔ اسی طرح ہماری روح عالم ارواح کی طرف کہ اس کا اصل مرکز ہے متوجہ ہوتی جارہی ہے اور غفلت کے پردے چاک ہوتے جارہے ہیں۔ کنوں درگاہ گردوں بر کشادند کہ عاجز شد فلک از نالہ و آہ ترجمہ:عاشقین کی گریہ و زاری اور آہ و نالوں پر دریائے رحمت کو جوش ہوا اور آغوش قبولیت کو کشادہ فرمادیا۔ عرش لرزد از انین المذنبین