معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے شمس الدین تبریزی! آپ تو معرفت کے آفتاب ہیں کہ ایک عالم آپ سے گرم ہورہا ہے یعنی آپ کا فیض عام ہورہا ہے، ازراہ کرم اے آفتاب! تھوڑی سی تابش (گرمی شعاع) میری آہِ سرد پر رکھ دیجیے۔ ازاں جوہر کہ از دریا بر آری بیا بر مفرقے پُر گرد من نہ ترجمہ وتشریح:اے شمس الدین تبریزی! آپ نے دریائے معرفت سے جو موتی چنے ہیں آئیےاور میرے گرد و غبار سے اَٹے ہوئے سر پر رکھ دیجیے یعنی یہ سر دیوانہ اس کا زیادہ مستحق ہے۔ بہر شرطے کہ بنہی من مطیعم و لیکن شرط من در خورد من نہ ترجمہ وتشریح:اے مرشد! آپ جو شرط میری باطنی تربیت کے لیے رکھیں مجھے منظور ہے اور میں جملہ شرائط کا پابند و مطیع ہوں لیکن میری شرط کو بھی آپ اپنے کرم سے منظوری عطا فرمادیں اور وہ شرط جواہر معرفت کا عطا کرنا ہے۔ بہر جامے نہ می گردد سرم مست بہ پیشم زاں مئے خو گرد من نہ ترجمہ وتشریح:اے مرشد تبریزی! ہر جام سے میرا سر مست نہیں ہوتا آپ تو مجھے تیز والی ( مئے خو دراصل مئے تند خو ہے ، ضرورت شعری سے تند کو حذف کیا) پلائیے۔ مراد یہ ہے کہ عشق و محبت کا بلند ترین مقام مجھے عطا فرمائیے جیسا کہ ایک طالب نے حضرت شیخ تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کو لکھا تھا کہ ؎ عشق حق کی آگ سے سینہ میرا بھر دیجیے اور حضرت خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎