معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
مجاہدات سے تیرے جگر کا خون اس لیے کرتا ہوں کہ اس جگر کے بدلے تجھے دوسرا قوت والا جگر عطا کروں جس کی طاقت سے اے افسردہ اور روباہ کی طرح بزدل تو شیر جیسے نفس کو زیر کرلے اور نفس کے بُرے تقاضوں پر تو غالب آجاوے۔ مبارک باد آمد ماہ روزہ نظر کردم کلاہ از سر بیفتاد رہت خوش باد اے ہمراہ روزہ سرم را مست کرد آں شاہ روزہ ترجمہ وتشریح:اے رمضان مبارک!تجھے مبارک ہو اور تو خوش رہے تجھے (یعنی ہلال رمضان) دیکھنے سے میری ٹوپی سر سے گرگئی اور شاہ رمضان نے میرے سر کو مست کردیا۔ دعا ہا اندریں مہ مستجاب ست فلک ہا را بدرّد آہ روزہ ترجمہ وتشریح:اس ماہِ مبارک میں دعا خوب قبول ہوتی ہے اور روزہ دارکی آہ آسمان کو پھاڑتی ہوئی مولائے عرش تک جاتی ہے۔ بیا دل بر دل پرورد من نہ بیا رخ بر رخان زرد من نہ ترجمہ وتشریح:اے محبوب مرشد! آپ آئیے اور میرے تربیت کردہ قلب پر اپنا دل رکھ دیجیے اور آپ میرے زرد رخسار پر اپنے رخسار مبارک کو رکھ دیجیے۔ اس شعر میں مرشد سے عنایت خصوصی اور توجہ خصوصی کی درخواست ہے۔ تو خورشیدی و از تو گرم عالم یکے تابش بر آہ سرد من نہ