معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
حق تعالیٰ کے کلام کو بھی اسی طرح نادانی سے قیاس کرتا ہے حالاں کہ حق تعالیٰ کا کلام حروف اور آواز سے بے نیاز ہے ؎ قول او را لحن نے آواز نے ماہتابش می زند بر گور تن اے تو آں مہہ را نہاں پنداشتہ ترجمہ وتشریح:حق تعالیٰ کا ماہتاب(نورِ خاص) اجسام پر متجلی ہے لیکن تو اس چاند کومخفی سمجھتا ہے ۔ مراد یہ کہ صفات الٰہیہ لطف و کرم رحمت ، رزاقیت ہر وقت بندوں پر مبذول ہیں لیکن ہمارے قلوب اس سے غافل ہیں اور اسباب کی طرف متوجہ ہیں اور خالق اسباب سے بے خبر ہیں۔ می زنم در حلقہ در ہر خانۂ ہست در خانہ چو ما دیوانۂ ترجمہ وتشریح:میں ہر گھر پر محبّت کا دام ڈالتا ہوں اور ہرگھر میں کوئی نہ کوئی دیوانہ اﷲ کا موجود ہے۔ مراد یہ کہ ہرانسان کو دعوت الی اﷲ کرتا ہوں اور اسی عام دعوت میں خاصانِ حق بھی مل جاتے ہیں۔ مرغِ جاں پا بستۂ ایں دام شد بے نیاز آمد زہر دُر دانۂ ترجمہ وتشریح:جو مرغ روح محبتِ حق کے دام میں آگیا وہ دنیا کی حرص و طمع سے آزاد اور بے نیاز ہوگیا ؎ ہو آزاد فوراً غم دو جہاں سے ترا ذرۂ غم اگر ہاتھ آئے