معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
زاں کہ گوش عاقلاں نامحرم ست و ز فسون عاشقاں بیگانۂ ترجمہ وتشریح:چوں کہ اہل عقل کے کان عشق کے اسرار و رموز کے لیے نا محرم ہیں اس وجہ سے عاشقوں کی لذیذ گفتگو سے یہ بیگانے سے معلوم ہوتے ہیں ۔ یعنی توجہ سے نہیں سنتے ۔ عقل سے مراد عقل ناقص ہے ورنہ عقل کامل اور عشق تو کلیاں متساویاں ہیں۔ انبیاء علیہم السلام اور اولیائے کرام سب عاشق ہوتے ہیں اور سب عقل میں اکمل اور کامل ہوتے ہیں۔حکایت ایک شخص نے ایک کافر کے بارے میں حضرت شیخ تھانوی رحمۃاللہ علیہ سے کہا کہ حضرت! وہ بڑا ہی عاقل ہے۔ ارشاد فرمایا کہ خاک عاقل ہے ، عاقل ہوتا تو ایمان لاتا، وہ طاغوتِ اکبر ہے۔ سلسلہ زلفے کہ دل مجنون اوست میل دارد باشکستہ شانۂ ترجمہ وتشریح:محبوب کے زلف کی زنجیریں ان ہی کی گرفتاری کی طرف مائل ہوتی ہیں جو شکستہ حال پراگندہ بال یعنی دیوانے ہوتے ہیں ۔ مراد یہ کہ محبت کی یہ دولت دیوانوں کو عطا ہوتی ہے عیش پرستوں کو نہیں۔ شہر ما پُر فتنہ و پُر شور شد از نگارے فتنۂ فتانۂ ترجمہ وتشریح:ہمارے قلوب کے شہر میں شو ر و ہنگامہ ہے۔ حضرت شمس نے نہ جانے کیا درد ہم سب کو پلادیا ہے۔