معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
اے بخارے را تو جاں پنداشتہ حبّۂ مس را تو کاں پنداشتہ ترجمہ وتشریح:اے شخص ! تو نادانی سے بھاپ کو روح سمجھتا ہے اور یہ سمجھنا ایسا ہے جیسے کہ تو نے تھوڑے سے تانبے کو دیکھ کر اس کو معدن سمجھ لیا حالاں کہ کیا نسبت اس حقیر جز کو کان سے۔ اے فرو رفتہ چو قاروں در زمیں اے زمیں را آسماں پنداشتہ ترجمہ وتشریح:اے شخص! تو مثل قارون کے اندر جارہا ہے اور زمین کو آسمان سمجھتا ہے یعنی پستی اور ذلت کے اعمال و اخلاق اور دنیائے حقیر پر فخر کرتا ہے۔ اے ز شہوت در پلیدی ہمچو کرم عاشقاں را ہم چناں پنداشتہ ترجمہ وتشریح:اے شخص!تو شہوت کے اندر مثل پائخانے کے کیڑے کے ہے اور خدا کے نیک اور صالح بندوں کو بھی اسی طرح اپنے اوپرقیاس کرتا ہے۔ مستی شہوت بشان لعنت است ہست گر گے را شباں پنداشتہ ترجمہ وتشریح:شہوت کی مستی لعنت والی مستی ہے اور نفس گرگ (بھیڑیا) کو پاسبان و محافظ سمجھا ہے حالاں کہ یہ دشمنِ راہِ خدا ہے۔ اے تو گندیدہ میان حرف صوت قول حق را آں چناں پنداشتہ ترجمہ وتشریح:اے شخص! تو کلام میں چوں کہ حروف اور آواز کا محتاج ہے پس