معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے فقیر! تنگدستی کے ایام کی شکایت مت کر کیوں کہ تو حق تعالیٰ کے قرب کی سلطنت اپنے باطن میں رکھتا ہے جو سینکڑوںمملکت سنجر سے افضل ہے۔ ہژدہ ہزار عالم اگر ملک تو شود بے روئے دوست چیز محقر گرفتۂ ترجمہ وتشریح:اے فقیر! اگر دنیاکے اٹھارہ ہزار عالم تیری ملکیت میں ہوں تو حق تعالیٰ کے قرب و رضا کی دولت اور ان کی معیت خاصہ و ولایت خاصہ کی دولت کے مقابلے میں تو نے نہایت حقیر شے پر قبضہ کررکھا ہے۔ پیش شمع نور جاں دل مست چوں پروانۂ و ز شعاع نور جاناں جاں گرفتہ خانۂ ترجمہ وتشریح:روح کی تجلی کے سامنے قلب عارف مثل پروانہ مست ہوتا ہے اور عارف کی روح پر انوار الٰہیہ محیط ہوتے ہیں۔ سرفرازے شیر گیرے مست عشق فتنۂ نزد حق ہشیار و نزد خلق چوں دیوانۂ ترجمہ وتشریح:اﷲ والے عشق الٰہی سے سرمست اور حق تعالیٰ کے ساتھ ہوشیار اور باخبر اور خلق سے بے خبر اور دیوانہ ہیں لیکن حقوق العباد ضروریہ سے غافل نہیں ہوتے ۔ اس بے خبری اور دیوانگی سے مراد یہ ہوتی ہے کہ بے ضرورت تعلقات اور لایعنی مشاغل میں وقت ضایع نہیں کرتے، اور ضرورت کی تعریف یہ ہے کہ جس کے نہ ہونے سے ضرر ہو خواہ دنیا کا یا آخرت کا۔ نور گیرد جملہ عالم برمثال کوہ طور گر بگویم بے حجاب از حال او افسانۂ ترجمہ وتشریح :تمام کائنات مثل کوہ طورتجلیات کامظہراورجلوہ گاہ حق ہےلیکن مظاہرکو