معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
وے زہرۂ کہ مست شد از چنگ تو زُحل بہرام را بگو کہ چہ خنجر گرفتۂ ترجمہ وتشریح:اے مرشد تبریزی! آپ ایسے زہرہ ہیں (زہرہ وہ سیارہ ہے جو فلکِ سوم پر روشن ہے )۔ (غیاث) کہ آپ کے نالہ ہائے درد و آہِ سرد اور نغماتِ عشق سے زحل مست ہورہا ہے ۔ (زحل وہ سیارہ ہے جو فلک ہفتم پر تاباں ہے) اے مرشد! بہرام فلکِ سے فرمائیے کہ وہ خنجر کیوں کشیدہ کیے ہوئے ہے۔ (بہرام وہ ستارہ جس کا نام مریخ ہے اور فلک پنجم پر روشن ہے ۔ اصطلاح شعر و عشق میں محبوب کی چشم قاتل کو مریخ سے تشبیہ دیتے ہیں) مراد یہ کہ اے مرشد! آپ کی آنکھیں مثل مریخ کے خنجر کشیدہ طالبین حق کو بسمل اور دیوانۂ حق بنارہی ہیں ۔ حضر ت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اپنے مرشد شیخ تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں فرماتے ہیں ؎ وہ پہلے تیغ کی زد سے ہر اک کو دور کرتے ہیں مگر جب وار کرتے ہیں تو پھر بھر پور کرتے ہیں کوئی جاکر کہے غم کس لیے مہجور کرتے ہیں وہ دل سے پاس رکھتے ہیں نظر سے دور کرتے ہیں اے ہجر تو ز روزِ قیامت دراز تر ایں چہ قیامت است کہ از سر گرفتۂ ترجمہ وتشریح:اے خدا ! آپ کی جدائی قیامت کے دن سے بھی دراز تر ہے لیکن یہ کیا قیامت ہے کہ اپنے عشاق کو سر سے پکڑا ہوا ہے۔ از سر گرفتہ کے تین مفہوم ہیں: ۱) اوّل یہ کہ حق تعالیٰ شانہٗ اپنے عاشقین کو اپنے لیے منتخب فرمالیتے ہیں جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے کہ اور ہم نے خالص کرلیا ان کو دارِ آخرت کے لیے۔ اور جیسا کہ