معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
قدر مثل سرو اور چہرہ مثل گلنار رکھتے ہیں۔ گر عشق را نہ بینی در عاشقاں نگر حلاج دار خوش بہ سر دار آمدہ ترجمہ وتشریح:اگر تم نے عشق کو نہیں دیکھا لیکن اس کا اثر عاشقوں پر دیکھو کہ خوشی خوشی حلاج منصوررحمۃ اللہ علیہ دار پرچڑھے جاتے ہیں۔ حلاج لقب حضرت منصوررحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔ حلاج دھنیا کو کہتے ہیں جو روئی کو دھن کر اس کے اندر سے بنولہ الگ کرتے ہیں ۔ اور حضرت منصور رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی انگلی کے اشارے سے ایک مرتبہ روئی کو دھن دیا یعنی دانوں سے صاف کردیا جس سے تمام حلاج متحیر ہوگئے۔ ا س کرامت کو دیکھ کر حضرت منصوررحمۃ اللہ علیہ کا لقب حلاج رکھ دیا۔ در عین مرگ چشمۂ آب حیات دید آں چشمۂ کہ مایۂ دیدار آمدہ ترجمہ وتشریح:عاشقان خدا نے عین موت میں چشمۂ آب حیات کا مشاہدہ کیا یعنی شہادت میں حیات جاودانی کا مشاہدہ کیا اور وہ چشمہ کہ سرمایہ ہے دیدار خداوندی کا یعنی موت۔ موت چوں کہ سبب ہے حق تعالیٰ کے پاس جانے کا اس لیے عشاق حق موت کو محبوب سمجھتے ہیں ؎ آؤ دیار یار سے ہوکر گزر چلیں سنتے ہیں اس طرح سے مسافت رہے گی کمحکایت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جب ملک الموت حضرت عزرائیل علیہ السلام آئے اور عرض کیا کہ حق تعالیٰ نے آپ کی روح قبض کرنے کا حکم دیا ہے آپ کی کیا رائے ہے؟ فرمایا کہ کیا کوئی اپنے خلیل کی جان نکالا کرتا ہے۔ واپس ہوئے اور حق تعالیٰ سے یہ قول خلیل نقل کیا ۔ ارشاد ہوا کہ میرے خلیل سے کہہ د و کہ کیا کوئی خلیل اپنے خلیل کی ملاقات سے گھبراتا ہے۔ حضرات انبیاء علیہم السلام کا یہ شرف اور اعزاز ہے کہ