معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
عورتیں کنویں سے پانی بھر کر دو گھڑوں کو اس طرح لے جارہی ہیں کہ ہر عورت کے سر پر ایک ایک گھڑا ہے اور ایک ایک بغل میں ہے اور گفتگو کرتی ہوئی جارہی ہیں ۔ سر کے گھڑوں کو انہوں نے ہاتھ سے پکڑا ہوا نہیں ہے صرف قلب سے دھیان اور خفیہ رابطہ قائم ہے اگر گفتگو کے دوران ان کا دل سر کے اوپر والے گھڑوں سے غافل ہوجائے تو گھڑا زمین پر آگرے۔ پس اسی مثال سے سمجھ لو کہ اﷲ والے تعلق مع اﷲ کی دائمی دولت سے کس طرح سرفراز رہتے ہیں۔ البتہ اس رسوخ میں انہوں نے بڑے بڑے مجاہدات جھیلے ہیں ۔ ذکر کا التزام ، فکر کا دوام، صحبتِ اہل اﷲ کا اہتمام ایک طویل مدت کیا ہے تب یہ دولت عطا ہوتی ہے۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ کامیابی تو کام سے ہوگی نہ کہ حسنِ کلام سے ہوگی ذکر کے التزام سے ہوگی فکر کے اہتمام سے ہوگی مے یہ ملی نہیں ہے یوں قلب و جگر ہوئے ہیں خوں کیوں میں کسی کو مفت دوں مے مری مفت کی نہیں دونوں عالم دے چکا ہوں مے کشو یہ گراں مے تم سے کیا لی جائے گیحکایت ایک بار حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مرشد حضرت شیخ تھانوی رحمۃاللہ علیہ سے دریافت کیا کہ کیا جب کوئی اﷲ والا اور صاحبِ نسبت ہوجاتا ہے تو اسے اپنے صاحبِ نسبت ہونے کا احساس ہوجاتا ہے۔ ارشاد فرمایا:جی ہاں! جس طرح جب کوئی بالغ ہوتا ہے تو اسے اپنے بلوغ کا احساس ہوجاتا ہے۔