معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
کر کے بسمل مجھے قاتل سرِ مقتل بولا دیکھتا کیا ہے یہاں روز تماشا ہے یہی حلِّ لغات: بہرام فلک: ستارہ مریخ کہ بر فلک پنجم ہست۔ (غیاث) زنہار: کبھی ہوش وآگاہی ؎ اے ماہ و اے دو دیدۂ بینا چگونۂ وے رشک ماہ گنبد مینا چگونۂ ترجمہ وتشریح:مولانا نے اس مقام پر تجلیٔ روح کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے قمر دو بینا آنکھیں رکھنے والے!تو کس حالت میں ہے اور اے رشک ماہ فلک!تیرا کیا حال ہے یعنی تجلیٔ روح سے معرفتِ روح کا سوال فرمارہے ہیں۔ اے ما و صد چو ما ز مئے تو خراب و مست ما بے تو خستہ ایم تو بے ما چگونۂ ترجمہ وتشریح:اے مظہر جمالِ خداوندی اے روحِ عارفِ حق! یعنی اے روح حضرت شمس تبریزیرحمۃ اللہ علیہ تو نے ہم کو اور ہم جیسے بہت سے لوگوں کو دیوانۂ حق اور مست و خراب عشق کررکھا ہے ۔ ہم تو آپ کے بغیر خستہ حال ہیں اور آپ کے بغیر ہمارا کیا حال رہتا ہے۔ اے مرغ عرش آمدہ در دام آب و گل بے خون و خلط و بلغم و صفرا چگونۂ ترجمہ وتشریح:اے روح عارفِ حق! اے طائرِعرشی تو جسم کے آب و گل (عناصرِ اربعہ) میں امرربی سے تو آگئی لیکن اب تبتل تام کے مقام سے فائز ہوکر عالمِ ھو میں تیرا کیا حال ہے؟ اے کوہِ قاف صبر و سکینہ چہ صابری وے عزلتے گرفتہ چو عنقا چگونۂ