معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
شعر اسی مضمون کا تحریر فرمایا ہے ؎ آہِ را من گر اثرے داشتے یارِ من بکویم گزرے داشتے ترجمہ:اگر میری آہ کچھ اثر رکھتی ہے تو میرا محبوب ایک دن ضرور میری گلی میں گزرے گا۔ حضرت تھانوی کے عاشق خلیفہ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ دکھائیں گی آہیں اثر دیکھ لینا وہ آئیں گے تھامے جگر دیکھ لینا ادھر دیکھ لینا اُدھر دیکھ لینا پھر ان کا مجھے اک نظر دیکھ لینا یہ اشعار حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت اقدس تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں فرمائے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ اﷲ والوں کے قلب میں حق تعالیٰ کی محبت کا ایک درد مستقل قائم رہتا ہے جس کو اصطلاحِ تصوف میں رسوخِ نسبت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ علائق و مشاغل دنیویہ میں بھی ان کی نسبت کا بازار اسی طرح گرم ہوتا ہے جس طرح تنہائیوں میں بحالت ذکر و شغل ۔ حق تعالیٰ کی محبت کا یہ غم پنہاں انہیں ہر وقت باخدا رکھتا ہے۔ احقر کا ایک شعر ملاحظہ ہو ؎ غمِ پنہاں متاعِ زندگی ہے رموزِ عاشقی و بندگی ہےحکایت حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے پیر و مرشد حضرت شیخ تھانوی رحمۃاللہ علیہ سے سوال کیا کہ حضرت! اﷲ والے دنیا کے مشغلوں میں کس طرح سے حق تعالیٰ کا دھیان اپنے قلوب میں قائم رکھتے ہیں ۔ ارشاد فرمایا کہ: دیکھو یہ شہر جونپور ہے ،