معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
باری تعالیٰ سے اس قدر متجلی اور پُر نور ہے کہ تمام کائنات کے ظاہری حسین ان کے حسن معنوی سے محو حیرت ہوکر اپنا جیب و گریباں چاک کیے ہوئے ہیں اور ہمارے شمس الدین کو دیکھنے کے لیے قاضی فلک (مشتری ستارہ) زمین پر بے سرو دستار اتر آیا ہے۔ حلِّ لغت: قاضی فلک: ستارہ مشتری۔ از بہرویت دادن ہر کشتہ کہ او کشت ہمیان زر آوردہ باتیار رسیدہ ترجمہ وتشریح:ہمارے مرشد شمس الدین تبریزی کے فیض سے جو بھی دیوانہ وار اپنا خون بہ حق عشق بنام خدا فد ا کرتا ہے اس کی دیت (خوں بہا) کے لیے مشتری ستارہ (قاضی فلک) اشرفیوں کی تھیلی لے کر آگیا ہے۔ اوّل دیت خون تو جامے ست ز دستش در کش کہ رحیق ست ز اسرار رسیدہ ترجمہ وتشریح:اے مخاطب! تو اگر اپنی جان خدا پر فدا کرتا ہے تو اوّل خوں بہا میں حق تعالیٰ کے دست کرم سے حلاوت ایمان کا جام نوش کرے گا ۔ چناں چہ حدیث شریف میں ہے کہ جب مومن اپنی نظر کو غیر محرم سے بچانے کے لیے نیچی کرلیتا ہے تو (اس خون آرزو کے صلے میں ) حق تعالیٰ اسے (نقد عطا دنیا ہی میں) حلاوت ایمانی ( اپنی محبت کی مٹھاس) دیتے ہیں، اور آخرت میں کیا کچھ ملے گا اس کا ذکر دوسری حدیث قدسی میں ہے۔ اہل جنت کے لیے ارشاد ہے کہ ہم نے وہ نعمتیں ان کے لیے تیارکرکھی ہیں کہ جن کو نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کبھی کسی کان نے سنا اور نہ کبھی ان کا کسی دل میں خیال آیا۔ از ہیبت خونریزی آن چشم چو مریخ بہرام فلک از پئے ز نہار رسیدہ ترجمہ وتشریح:ہمارے شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ جب ذکر و فکر اور عالم قرب سے نزول فرما کر ہم طالبین کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو ان کی آنکھیں نہایت مستانہ