معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے خدا ! یا چشمۂ خضر علیہ السلام (آب حیات) ہر طرف بہہ رہا ہے یا بلغار سے ہمارا محبوب صاحب جمالِ معنوی ہمارے پاس آپہنچا ۔ (بلغار ایک شہر کا نام ہے)۔ بلغار کا لفظ غالباً قافیہ کی رعایت سے استعمال فرمایا ہے۔ یا ساقی دریا دل ما بزم نہاد ست یا نقل شکر ہائے بہ قنطار رسیدہ ترجمہ وتشریح:یا میرے مرشد دریا دل نے بزم فیضان معرفت منعقد کی ہے یا غذائے شیریں کا کوئی ذخیرہ لگ رہا ہے۔ شاہ پریاں ہیں ز سلیمان پیمبر اندر طلب ہد ہد طیار رسیدہ ترجمہ وتشریح:پریوں کے سلطان حضرت سلیمان علیہ السلام کو دیکھو کہ ایک ہُد ہُد کی تلاش میں کہیں نہ آنکلے ہوں۔حکایت حضرت مرشدی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ ایک شیخ کامل غیر عالم کسی بڑے عالم کی تربیت کے لیے ان کی طرف جارہے تھے۔ انہوں نے دور سے دیکھ کر سمجھ لیا اور غلبۂ مسرت سے فرمایا ؎ شاہ بازے بہ شکار مگسے می آید سبحان اﷲ ! ایسے باادب اور صاحب تمیز طالب پہلے ہوا کرتے تھے۔ کس تواضع سے فرمایا کہ ایک شاہ باز (معنوی) ایک مکھی کا شکار کرنے کو تشریف لارہے ہیں ؎ خوبانِ زمیں از پئے او جیب دریدہ قاضی فلک بے سرو دستار رسیدہ ترجمہ وتشریح:ہمارے شمس الدین تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ کی صاحب نسبت روح قرب