معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
کا دستہ لیے ہوئے پاسبان خانۂ محبوب کے پاس آ پہنچا ۔ یعنی جب حق تعالیٰ کی محبت دل میں پیدا ہوجاتی ہے تو تمام احکام شریعت پر عمل آسان ہوجاتا ہے اور یہ دولت عاشقان حق کی صحبت سے اور التزام ذکر و فکر و تفکرِ انعامات و احسانات الٰہیہ سے عطا ہوتی ہے۔ اے مرغ دل اربال بشکست از صیاد از دام ربد مرغ بہ مضراب رسیدہ ترجمہ وتشریح:اے مرغ دل! اگر صیاد نے تیرے بال و پر نوچ کر تجھ کو شکستہ بازو کردیا ہے تو تو خنجر تسلیم کے سامنے اپنی گردن رکھ دے کہ مرغ بہ مضراب رسیدہ دام صیاد سے رہا ہوجاتا ہے۔ یعنی اگر احکامِ شریعت سے تیری آرزوؤں اور تمناؤں کا خون ہوتا ہے اور ہر وقت مجاہدہ سے جگر کا خون پینا پڑتا ہے تو رضائے حق کے خنجر کے سامنے اپنا سر جھکا دے اور خوشی خوشی جامِ شہادت نوش کرلے۔ یعنی اگر شہادتِ ظاہر تیغ کفار سے نہ میسر ہو تو مجاہدات نفس کی تکالیف کو برداشت کرکے شہادتِ معنوی باطنی حاصل کرلے۔ پھر تو بھی اس وقت تسلیم و رضا کی دولت سے مالا مال ہوکر قید و بند کی تکالیف کو لذیذ سمجھتے ہوئے بزبان حال یہ کہے گا ؎ شکارش نہ خواہد رہائی ز بند خلاصی نہ جوید شکار از کمند ترجمہ وتشریح:حق تعالیٰ کا قیدی (عبدِ عاشق) ان کی محبت (احکامِ شریعت) کی قید سے خلاصی نہیں چاہتا ؎ پابند محبت کبھی آزاد نہیں ہے اس قید کی اے دل کوئی میعاد نہیں ہے مجؔذوب رحمۃ اللہ علیہ اس خنجر تسلیم سے یہ جان حزیں بھی ہر لحظہ شہادت کے مزے لوٹ رہی ہے اخؔتر