معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:یہ کون جلوہ فرما ہے جس نے اس طرح خوان کرم بچھا رکھا ہے اور اصحاب دعوت کی طرف خنداں آیا ہے۔ زاں نالہ و زاں اشک کہ خشک و تر عشق ست یک نغمۂ تر نیز بہ دو لاب رسیدہ ترجمہ وتشریح:عشق کے خشک و تر نغمے جو نالہ اور اشک سے ترکیب پاتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے کہ جیسے دولاب کا نغمۂ تر جو عاشقوں کو مست کرتا ہے یعنی پانی کھینچنے کی چرخی کے خشک ڈول کنویں میں جب داخل ہوتے ہیں اور پھر پانی بھر کر برآمد ہوتے ہیں اور کھیتوں کو سیراب کرتے ہیں تو ان کی آواز عاشقوں کو مست کرتی ہے ؎ کسانے کے یزداں پرستی کنند بر آواز دولاب مستی کنند سعؔدی شیرازی ترجمہ وتشریح:حق تعالیٰ کے عاشقوں کو دولاب (پانی کھینچنے کی بہت سے ڈولوں کی چرخی) کی آواز بھی مست کردیتی ہے اور مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ تو سونے کے اوراق کوٹنے کی آواز سے حضرت صلاح الدین زرکوب رحمۃ اللہ علیہ کی دوکان پر بے ہوش اور بے خود ہوگئے تھے۔ اہل ظاہر کے لیے یہ مضامین ناقابل فہم ہیں جب تک وہ اہل باطن کی صحبت میں رہ کر چندے ذکر و شغل نہ کریں۔ حضرت مرشدی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے ؎ جانے کیا بے درد لذت درد کی حل لغت: دولاب: چرخی جس سے پانی نکالتے ہیں، اور اس پریشان حال کو بھی کہتے ہیں جو قرض لے کر دوسروں کا قرض ادا کرتا ہے۔ یک دستہ کلیدست بزیر بغل عشق از بہر کشانیدن بواب رسیدہ ترجمہ وتشریح:اقفالِ منزلِ محبوب حقیقی کھولنے کے لیے عشق زیر بغل سینکڑوں کنجیوں