معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
نگاہ عشق تو بے پردہ دیکھتی ہے اسے خرد کے سامنے اب تک حجاب عالم ہے اصؔغر لیلیٰ ما ساقی جاں مجنون او شخص جہاں جز لیلیٰ و مجنوں بود پژمردہ و بے فائدہ ترجمہ وتشریح:اے لوگو ! ہمارا محبوب ہمارا رب کریم ہے تمہیں لیلیٰ کے لفظ سے دھوکا نہ ہو (یہ اصطلاح عشق کی گفتگو ہے کسی اہل عشق سے ہمارا کلام سمجھ لو) وہی ساقی ازل ہماری ارواح کا محبوب ہے اور یہ جہاں مجموعی اعتبار سے شخص واحد فرض کرتے ہوئے ان کا مجنوں ہے یعنی جب ہر ذرۂکائنات حق تعالیٰ شانہ کا دیوانہ اور تسبیح خواں ہے تو تمام کائنات اور پورے جہاں کو ان کا دیوانہ کہنا روا ہے اور ذکر حق اور عاشق حق اور جو امور ذکر کے لیے معین ہیں ان کے علاوہ دنیا بے کار ہے اورگل افسردہ ہے ؎ کوئی مزہ مزہ نہیں کوئی خوشی خوشی نہیں تیرے بغیر زندگی موت ہے زندگی نہیں مؔجذوب رحمۃ اللہ علیہ رفت آں عجوز پُر د غل رفت آں زمستان و حل آمد بہار و زاد از و صد شاہد و صد شاہدہ ترجمہ وتشریح:یہ بڑھیا دنیا جو مکر و فریب سے پُر ہے میرے قلب سے نکل چکی اور موسم سردی کا (یعنی خزاں کا) مع اپنے آثا ر افسردگی ختم ہوا۔ اب حق تعالیٰ کی محبت کا موسم بہار آگیا اور اﷲ والوں کی صحبت کے لطف اور ذکر اﷲ کے مزے ملنے لگے ؎ دل کو آزار محبت کے مزے ملنے لگے اس کے میں قرباں کہ جس نے درد کو پیدا کردیا حل لغت: زمستان: موسم سرما ۔ وحل: زمین تراز آب۔