معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
اشعار ہیں، ذکر اور تہجد کو کس انداز سے بیان فرمایا ہے ؎ نام لیتے ہی نشہ سا چھا گیا ذکر میں تاثیر دور جام ہے وعدہ آنے کا شب آخر میں ہے صبح سے ہی انتظار شام ہے پھر علامہ موصوف نے اپنے اوپر تبصرہ کرنے والوں کو بزبان حال یہ جواب دیا ؎ مرے حال پر تبصرہ کرنے والو تمہیں بھی کبھی عشق یہ دن دکھائے زیں بادہ شاں افسوں کنم تا جملہ را مجنوں کنم تا تو نیابی عاقلے در حلقۂ آدم کدہ ترجمہ وتشریح:حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے حکایتًا فرماتے ہیں کہ میں اپنے طالبین کی ارواح کو عشق حقیقی کی لذت سے آشنا کرنا چاہتا ہوں تاکہ سب کو اپنے مولیٰ کا مجنوں بنادوں تاکہ کائنات میں بنی نوع آدم کے اندر کوئی بھی محض عقل پرست اور غافل از حق نہ رہے۔ یعنی عقل کو آمیزش عشق حق سے عقل تام بنادوں ۔ حضرت مجذوب اسی کو فرماتے ہیں ؎ ازل میں سامنے عقل و جنوں دونوں کا ساماں تھا جو میں ہوش و خرد لیتا تو کیا میں کوئی ناداں تھا اب بھی مجذوب جو محروم پذیرائی ہے کیا جنوں میں ابھی آمیزش دانائی ہے مؔجذوب رحمۃ اللہ علیہ