معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
تسخیر مہر و ماہ مبارک تجھے مگر دل میں اگر نہیں تو کہیں روشنی نہیں اکبر الٰہ آبادی ہر سحرے چو ابروے بارم اشک بر درت پاک کنم بآستیں اشک ز آستان تو ترجمہ و تشریح:اے خدا! آخر شب میں مثل ابر میں آپ کے حضور اپنے گناہوں سے نادم ہوکر گریہ و زاری کرتا ہوں اور تسلسل اشک ہائے ندامت سے سجدہ گاہ جب تر ہوجاتی ہے تو آپ کے آستاں پر گرے ہوئے اشکوں کو میں اپنی آستین سے صاف کرتا ہوں ؎ ہوگئی خشک چشم تر بہہ گیا ہو کے خونِ جگر رونے سے دل مرا مگر ہائے ابھی بھرا نہیں صبر پریدہ از دلم عقل رمیدہ از سرم تا بہ کجا کشد مرا مستی بے امان تو ترجمہ وتشریح:اے خدا !میرے دل سے صبر اڑ چکا ہے اور عقل میرے سر سے راہِ فرار پکڑ چکی ہے، آپ کی محبت اور ربودگی شوق مجھے کہاں تک پہنچانے والی ہے؟ شیر سیاہ عشق تو بشکند استخوانِ من چوں تو ضمان من بدی پس چہ شد آں ضمانِ تو ترجمہ وتشریح:آپ کے عشق کا سیاہ شیر میری ہڈیوں کو بھی کھائے جارہا ہے یعنی مجاہدات ِشاقہ سے کلیجہ منہ کو آنے لگا اور صبر میں زلزلہ آگیا، جب آپ ہمارے محافظ اور ضمان ہیں تو وہ آپ کا ضمان کہاں ہے ؟ انتباہ:یہ مضامین حالت مغلوبیت کے ہیں اورمغلوب الحال معذور ہوتا ہے۔ ہوش والا ایسی بات کرے گا تو اس سے باز پرس اورمؤاخذہ ہوگا اور اس کا باطن بھی تباہ ہوجائے