معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
تاب نظر نہیں تھی کسی شیخ و شاب میں ان کی جھلک بھی تھی مری چشم پُر آب میں ہر کہ دائم از چناں مہ دور شد اے خدایا چوں بود شب ہائے او ترجمہ وتشریح:اے خدا !جو آپ کے قرب سے اور آپ کی یاد کی لذت سے محروم ہے تو اس ویران روح کی راتیں کس طرح منحوس گزرتی ہوں گی ؎ خیمہ بر خیمہ طناب اندر طناب پیش شاہ عشق و لشکر ہائے او ترجمہ وتشریح:سلطان عشق اورلشکرہائےعشق کےسامنےخیمےدرخیمےاورطناب اندر طناب ہوتے ہیں۔ مراد یہ کہ عاشقان خدا رات دن حقائق و معارف اور قرب و انس کی نت نئی لذت اور کیفیت سے سرشار اور سرمست ہوتے ہیں۔ خیمۂ جاں را ستوں از نور پاک نور جاں از تابش سیمائے او ترجمہ وتشریح:عشاق حق کی ارواح کے لیے جو خیمے ہیں ان کے ستون نور کے دراصل حق تعالیٰ شانہٗ کی تجلیات کا عکس اور پرتو ہوتے ہیں۔ در کدا میں پردہ پنہاں ست عشق کس نہ بیند کس نداند جائے او ترجمہ وتشریح:نہ جانے کس پردہ میں عشق پوشیدہ ہوتا ہے کوئی شخص آج تک حق کی قیام گاہ نہیں جانتا ہے۔