معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے مرشد شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ! آپ کے در دولت پر ہم طالبین برائے حصول فیض حاضر ہوئے ہیں۔اﷲ کے نام پر اپنی روح عارف کے چہرۂتاباں سے کچھ عطا کردیجیے۔ از عطش ابریق ہا آوردہ ام کاب خوبے نیست جز در جوئے تو ترجمہ وتشریح:ہماری روحِ تشنگی( حق تعالیٰ کی پیاس) کے سبب اپنے ساتھ لوٹا (ابریق) بھی لائی ہے ۔ ہماری طلب کے برتن میں کوئی خوبی نہیں سوائے آپ کے دریائے عطا کی خوبی کے۔ ہاں بدہ نقدے بہ درویشانِ خود اے ہمیشہ لطف و رحمت خوئے تو ترجمہ وتشریح:ہاں اے شمس تبریزی!اپنے درویشوں کو نقد موتی(فیضانِ معرفت) عطا کیجیے۔ اے وہ ذاتِ گرامی کہ آپ ہمیشہ طالبانِ حق پر لطف و عطا کے خوگر ہیں۔ حسنِ یوسف قوتِ جاں شد قحط سال آمدیم از قحطِ ماہم سوئے تو ترجمہ وتشریح:ہماری اروا ح کے لیے غذائے روحانی کا (یعنی محبت و معرفت کا) قحط ہے اس لیے اے حسنِ یوسف ( یعنی اے مرشد کہ معناً تعلق مع اﷲ کے فیض سے آپ کی روح حسین ہے) آپ کے پاس ہم حاضر ہوئے ہیں جس طرح سیدنا یوسف علیہ السلام کے بھائی ان کے پاس غلہ مانگنے گئے تھے (بوجہ خشک سالی و قحط کے) ہم بھی آپ سے روحانی بھیک مانگتے ہیں۔ صوفیاں را باز حلوا آرزو ست از لبِ حلوائے تو دلجوئے تو ترجمہ وتشریح:صوفیوں کو آپ سے حلوائے معرفت کی آرزو ہے یعنی آپ جو اپنے شیریں