معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
یہ صحن چمن یہ لالہ و گل ہونے دو جو ویراں ہوتے ہیں تخریبِ جنوں کے پردے میں تعمیر کے ساماں ہوتے ہیں عشق کی ویرانیوں کو رائیگاں سمجھے تھے ہم بستیاں نکلیں جنہیں ویرانیاں سمجھے تھے ہم اے جاں اگر رضائے تو غم خوردن و بس ست صد دل بہ غم سپارم بہر ِ رضائے تو ترجمہ وتشریح:اے خدا! اگر آپ کی رضا اسی میں ہے کہ ہم آپ کے عشق کا غم کھاتے رہیں اور آپ کی تیغِ مرضیات سے اپنی خواہشات کا خون کرتے رہیں تو ہم اس غم کے لیے اپنے سینکڑوں دل آپ کی رضا پر قربان کرتے ہیں ؎ نشود نصیبِ دشمن کہ شود ہلاک تیغت سرِ دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی ترجمہ:یہ غم دشمنوں کو نہ نصیب ہو کہ وہ آپ کی تیغ سے ہلاک ہوں دوستوں کا سر سلامت رہے کہ آپ خنجر آزمائی فرمائیں۔ از زخم ہاون غم خود خوش مرا بکوب زیں کوفتن رسد بنظر توتیائے تو ترجمہ وتشریح:اے محبوبِ حقیقی! آپ اپنی محبت کے درد کے ہاون دستہ سے ہم کو خوب کوٹیے آپ جتنا ہی مجاہدات کے کھرل میں ہم کو کوٹیں گے اسی قدر ہماری باطنی صفائی ہوکر آپ کی تجلیاتِ قرب کے لیے نگاہِ بصیرت تیز ہوگی۔ بر عاشقاں فریضہ بود جست و جوئے او بر روئے سر چو سیلِ روان ست جوئے او