معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
تقویٰ کا حمام شہوات نفسانیہ ہیں ؎ شہوت دنیا مثال گلخن است کہ از و حمام تقویٰ روشن ست یعنی تقویٰ کا حمام روشن کرنے کے لیے یہ شہوات مثل کوئلہ اور لکڑی کے ایندھن کا کام دیتے ہیں مثلاً کسی حسین کی طرف دیکھنے کا شدید تقاضا ہوا اور سالک خدا کے خوف سے نگاہ نیچی کرکے آگے گزر گیا تو اسی وقت بوعدۂحدیث شریف ایمان کی حلاوت عطا ہوتی ہے اور خد ا کا قربِ خاص اور نورِ تقویٰ عطا ہوتا ہے اور ان ہی بُرے تقاضوں کو روکنے سے سالک کے دل پر ان مجاہدات کے صدمات سے زخم پیدا ہوتے رہتے ہیں جو قیامت کے دن آفتاب سے زیادہ روشن ہوں گے ؎ داغِ دل چمکے گا بن کر آفتاب لاکھ اس پر خاک ڈالی جائے گی اس خنجرِ تسلیم سے یہ جان ِ حزیں بھی ہر لحظہ شہادت کے مزے لوٹ رہی ہے میکدہ میں نہ خانقاہ میں ہے جو تجلی دلِ تباہ میں ہے پناہ گیر تو در زلفِ شمس تبریزی کہ مشک بار دو تا وارہی ز کافوراں ترجمہ وتشریح:نیز اے مخاطب! تو اگرعشق سے محروم ہے تو میرے مرشد حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت کو لازم پکڑ کیوں کہ ان کی زلف کےسائے میں (جو مشکبارہیں) خوشبوئے قربِ خداوندی سے تیری روح کو بھی حصہ مل جائے گا اور لذت دنیویہ کی فانی خوشبوؤں سے تو نجات پاجائے گا ؎