معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
تعلّقِ خاص قائم کرکے اپنے نفس کا تزکیہ کرالو پھر اپنے باطن کے آئینۂ صاف میں حق سبحانہٗ تعالیٰ کے قرب کی تجلیاتِ خاصّہ کا تم مشاہدہ کرسکوگے جس طرح سے ابر روشن کے ہٹنے سے بدرِ کامل نظر آتا ہے۔ چوں نیست عشق تر بندگی بجا آر کہ حق فرو نہلد مزد ہائے مزدوراں ترجمہ وتشریح:اے مخاطب!اگر تو اپنی روح اور قلب میں عشق نہیں محسوس کرتا اور عاشقانِ حق کے یہ احوالِ کیف و مستی تجھے اس سبب سے افسانے معلوم ہوتے ہیں (جس طرح کہ عنین کے لیے لذّتِ جماع کا ادراک ناممکن ہوتا ہے) پس اس عدمِ صلاحیت ادراکِ عشق و مستی سے تو مایوس نہ ہو، تو بھی عبادت کیے جا جو کہ تیرے اختیار میں ہے حق تعالیٰ ہرگز کسی مزدور کی مزدوری دینے میں کمی نہ فرمائیں گے اور ممکن ہے کہ اس طرح عبادت میں چوں کہ مشقت زیادہ ہوتی ہے اس لیے اجر بھی زیادہ پاوے ؎ عبادت کیے جا مزہ گو نہ آئے لگا رہ اسی میں جو ہے اختیاری انتباہ: بعض لوگ اوائلِ عمر (بچپن) میں بُری حرکتوں مثل جلق و اغلام وغیرہ سے اپنا مادۂ منویہ بے طرح ضایع کرکے ٹھنڈے ہوجاتے ہیں اور بعض بالکل نامرد اور بعض ضعیف القوۃ ہوجاتے ہیں ایسے لوگوں کو بھی سلوک میں کیف و مستی کا ادراک کم ہوتا ہے کیوں کہ یہ راستہ مَردوں کا ہے مخنث کا نہیں ۔ حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ولایت خاصہ کے لیے مردِ کامل ہونا ضروری ہے۔ مخنث ولایتِ عامہ سے آگے ترقی نہیں کرسکتا۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سالک کو بدون تقاضائے شدید جماع سے احتیاط چاہیے کیوں کہ کثرتِ جماع سے مادۂ منویہ کا زیادہ خروج ہوتا ہے جس کا لازمی اثر اضمحلال اور ضعف کیفیات ہے جس سے پست ہمتی پیدا ہوتی ہے اور سلوک تمام تر ہمت سے طے ہوتا ہے۔ مضمون بالا سے مراد یہ ہے کہ