معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
شیریں ہے۔ اے خدا! آپ کی راہ میں جان دینا جانِ شیریں سے بھی زیادہ شیریں ہے ؎ دلا تو شہد منہ در دہانِ محرو راں حدیثِ بدر مگو باجماعتِ کوراں ترجمہ وتشریح:اے دل! تو گرم مزاج والوں کے منہ میں شہد مت ڈال یعنی جو خود آتشِ عشق سے جل رہے ہیں انہیں یہ کلامِ آتشیں مت سنا۔ اسی طرح بدرِ کامل کی روشنی کا جمال رنگین نابینا لوگوں کے سامنے مت بیان کر یعنی اہلِ ظاہر اور قلبِ سنگلاخ کے سامنے عشق و درد کی بات سنانا عبث ہے ؎ داستاں عشق کی میں کس کو سناؤں آخر جس کو دیکھو وہی دیوار نظر آتا ہے مرادیہ کہ اہلِ محبت کے لیے محبت کی باتیں راس آتی ہیں ۔ مگس کو پروانہ اور شمع سے کیا مطلب؟ حضرت سرمد رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ سرمد غم عشق بو الہوس را نہ دہند سوزِ غم پروانہ مگس را نہ دہند عمرے باید کہ یار آید بکنار ایں دولتِ سرمد ہمہ کس را نہ دہند ترجمہ:اے سرمد! حق تعالیٰ اپنی محبت کا درد اور اپنے عشق کا غم دنیا پرست اورشہوت پرست کو نہیں عطا فرماتے ۔ پروانہ کا غم مکھی کو کب عطا کرتے ہیں ، ایک عمر چاہیے کہ یار (محبوب ِحقیقی) کا قرب حاصل ہو ۔ یہ دائمی دولت ہر شخص کو نہیں عطا فرماتے۔ درونِ خویش بکن پاک تابروں آیند ز پردہ ہائے تجلّیٔ چو ماہ مستوراں ترجمہ وتشریح:اپنے باطن کو نفس کی گندگی سے پاک کرلو یعنی کسی اﷲ والے سے