معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
ترجمہ وتشریح:اے خدا! اپنے سربریدۂعشق کی گردن پر آپ سررکھیے یعنی ان کو سربلندی عطا فرمائیے اور جو متکبرین ہیں ان کے سرِ تکبر کو خنجر سے اڑادیجیے۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں ؎ نہیں پوچھ یاں کچھ کبھی خود سروں کی یہاں سرفروشوں کی سرداریاں ہیں زاں آب آتش دل ہرگز نہ میرد اے جاں لیکن شود زیادہ اﷲ اکبرش زن ترجمہ وتشریح:آپ کی اس تجلّی سے آتشِ دل بجھ نہیں سکتی بلکہ بعد تجلی استتار سے اور پیاس زیادہ ہوگئی پس اے اﷲ!اپنے عظمت و کبریائی کے صدقے اور قوی تجلی قرب کا ظہور فرمائیے۔تجلی کے بعد اس کا استتار سالکین کے شوق و عشق کی تربیت کرتا ہے ؎ پرورش پاتا ہے رگ رگ میں مذاقِ عاشقی جلوہ پھر دکھلائیے پھر مجھ سے پردہ کیجیے اصؔغر عارف کی جان حریف تجلیاتِ قرب ہوتی ہے حتیٰ کہ غلبۂ شوق میں اپنے تحمل کا اندازہ بھی نہیں کرتی ؎ دکھا جلوہ وہی غارت گر جان جزیں جلوہ ترے جلوؤں کے آگے جان کو ہم کیا سمجھتے ہیں اصؔغر چوں جاں تو نیستانی چوں شکر ست مردن با تو زجان شیریں شیریں ترست مردن ترجمہ وتشریح:جب جان کے لیے آپ مثل نیستاں ہیں تو آپ پر مرنا بھی شکر کی طرح