معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:بالآخر میں بہت دیر تک روتا رہا اور دیر تک مست رہا کہ اس شاہ حقیقی نے اچانک ایک تجلی قرب کی ظاہر فرمائی جس طرح سے کہ جان بدون اطلاع جسم انسان سے باہر نکل پڑتی ہے۔ داغے بماند حاصل زاں صحبت اندریں دل داغے کہ از تو دارم بہہ از ہزار درماں ترجمہ وتشریح:آہ !وہ تجلّیٔ خاص تو آنکھوں سے اوجھل ہوگئی ۔ ہر چند کہ ؎ یعنی طمع مدار دوام وصال را کہتا ہوں لیکن قلب پر وہ تجلی ایک داغِ ہجراں دے گئی۔ حضرت خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ بس ایک بجلی سی پہلے کوندی پھر اس کے آگے خبر نہیں ہے مگر جو پہلو کو دیکھتا ہوں تو دل نہیں ہے جگر نہیں ہے ہنسی بھی گو ہے لبوں پہ ہردم اور آنکھ بھی میری تر نہیں ہے مگر جو دل رو رہا ہے پیہم کسی کو اس کی خبر نہیں ہے دوسرے مصرعہ میں مولانا رومی فرماتے ہیں اے خدا !آپ کی محبت کا داغ ہزاروں درماں سے افضل و بہتر ہے۔ زیں مرض خوشتر نہ باشد صحتے خوب تر زیں سم ندیدم شربتے ترجمہ:اے خدا! آپ کی محبت کی بیماری سے بڑھ کر کوئی صحت نہیں اور اس زہرِ عشق سے بہتر کوئی شربت نہیں ؎ ہر تن کہ بے سر آید بر گردنش تو سر نہہ داغے کہ از تو دارم بہہ از ہزار در ماں