معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:پھر میں نے درخواست کی کہ آئیے اور نگاہِ لطف مجھ پر کیجیے اور استغنا کا ظہور نہ فرمائیے اور لعل وصال عطا فرمائیے ۔ ارشاد ہوا کہ نہیں یہ کان یعنی معدن ایسا نہیں۔ گفتا کہ من فنایم من درکنار نایم نقشے ہمی نمایم از بہر درد منداں ترجمہ و تشریح:ارشاد ہوا کہ میں عرض و جوہر سے پاک ہوں بے کیف و بے کم ہوں ، عباد کے لیے دنیا میں وصال حسی ممکن نہیں البتہ اپنے دردمندوں کے لیے اپنی نشانیاں کائنات میں پھیلا دی ہیں ؎ میرے سوال وصل پہ پیہم سکوت ہے بکھرادیے ہیں کچھ مہہ و انجم جواب میں اصؔغر گفتا ز صد یکے تو باور کجا کنی تو طفلے درست ابجد بر گیر لوح و می خواں ترجمہ وتشریح:پھر الہام فرمایا کہ اے مخاطب!یہ تکوینی اسرار ہیں جو تیری فہم سے بالاتر ہیں( پس تجھے احکامِ تشریعی کی تابع داری ہی جنت میں دیدار سے مشرف کرے گی) اس وقت تم بچے ہو اور ابجد سیکھ رہے ہو پس تختی کی مشق کرتے رہو ۔ مراد یہ کہ روح کا کمال اور بلوغ ابھی حاصل نہیں نیز عناصر کے ساتھ ارتباط بھی مانع صلاحیت دیدار ہے۔ میرے مرشد رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ابھی آنکھیں اعمال صالحہ سے بنائی جارہی ہیں ( اور جس زمانے میں آنکھیں بنتی ہیں اس پر پٹی بندھی ہوتی ہے) جنت میں یہ آنکھیں کھول دی جائیں گی وہاں پھر دیدار باری تعالیٰ ہوگا۔ بسیار اشک راندم تا دیر مست ماندم ناگہ بروں شد آں شہہ چوں جاں ز جسم انساں