معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
تن ما و قطرۂ بد کہ ز لطف آدمی شد صفت پلید را ہم صفت طہارتے کن ترجمہ وتشریح:ہمارا جسم ایک قطرۂ منی تھا جو آپ کے لطف سے آدمی ہوگیا پس ہمارے ناپاک اخلاق و صفات کو پاکیزہ اخلاق و صفات عطا فرمادیجیے۔ ز جہاں غیب جاں ہا چو اسیرآب و گل شد تو ز دار حرب گل شاں برہاں و غارتے کن ترجمہ وتشریح:عالم غیب سے ہماری ارواح جب دنیا میں اجسام کے آب و گل میں اسیر ہوگئیں تو آپ اس دار حرب آب وگل سے ہماری ارواح کو رہائی دے دیجیے اور مقابلۂ نفس و شیطان کے لیے ہمیں حملہ و غلبہ کی طاقت عطا کیجیے۔ از من گریز تا تو اندر بلا نیفتی بگزیں رہ سلامت ترک رہ بلا کن ترجمہ وتشریح:عشق کی طرف سے حکایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے عاشق! تو اگر بلاؤں سے ڈرتا ہے تو دعویٰ عشق کا ترک کردے تاکہ عشق تجھے بلا میں نہ پکڑے جس کو سلامتی کی راہ پسند ہو تو وہ رہ بلا کو ترک کردے۔ اس مضمون سے ترک عشق کا مشورہ نہیں ہے بلکہ عاشقان حق کے لیے تحمل بلا و مشقت و مجاہدات کی ترغیب ہے۔ بر شاہ خوبرویاں واجب وفا نہ باشد اے زرد روئے عاشق رو صبر کن وفا کن ترجمہ وتشریح:فرماتے ہیں کہ اس سلطان خوبرویاں پر وفا واجب نہیں ہے پس اے زرد رو عاشق! تو صبر اختیار کر اور اپنی طرف سے وفا اختیار کر۔ مراد یہ کہ حق تعالیٰ کے جملہ الطاف بندوں پر فضلاً و احساناً ہیں ۔ رزق کے بارے میں وَعَلَی اللہِ رِزْقُہَا فرمایا اور