معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:عشق حق کی طرف سے حکایتًا مولانا فرماتے ہیں کہ اے عاشق! میں ایسا ترانہ تجھے سناؤں گا کہ تجھے مست ابد کردوں گا۔(یعنی عشق حق کی دولت سے غیر فانی بہار عطاہوتی ہے) اور اس وقت تجھے میرا عیش جاوداں معلوم ہوگا۔ یعنی اہل اﷲ کی باطنی لذت و حلاوت جو قرب خداوندی سے عطا ہوتی ہے دائمی ہوتی ہے ؎ زمانے نے دی ہے ہر اک چیز فانی محبت نے بخشا غمِ جاودانی سینہ چو بوستاں کند دمدمۂ بہار من چہرہ چو ارغواں کند بادۂ گلستان من ترجمہ وتشریح:حکایتًا عن العشق الحقیقی ارشاد ہے کہ اے عاشق! میری بہار کا دمدمہ تیرے سینے کو مثل بوستاں کرے گا اور میری بادۂگلستاں تیرے چہرے کو مثل ارغواں کرے گی۔ چناں چہخدائے پاک کے عاشقوں کا یہی پُر لطف حال رہتا ہے۔ من بکنم خموش تا شمس حقم بنطق خود باز بگویدم بگو بلبل گلستان من ترجمہ وتشریح:میں اب خاموش ہوتا ہوں تاکہ میرے مرشد شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ اپنی زبان مبارک سے پھر یہ فرمائیں کہ اے میرے گلستان باطن کے بلبل پھر کلام عاشقانہ و عارفانہ سے چہچہانا شروع کر۔ چہ بہ پیش کوہ حلمت گنہاں چو کاہ آمد بگناہ چوں کہہ ما نظر حقارتے کن ترجمہ وتشریح:اے خدا !آپ کے کوہ حلم و کرم کے سامنے ہمارے گناہ مثل تنکے اور گھاس کے ہیں پس آپ اپنی رحمت سے ہمارے پہاڑ جیسے عظیم گناہوں کو بھی نگاہ حقارت سے دیکھیے یعنی ان کو معاف فرمادیجیے۔