معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
وہ زندگی حرم کی کبھی پاسباں نہ تھی جس زندگی میں غم کی کوئی داستاں نہ تھی اک غم زدہ جگر پہ کسی کی نظر بھی ہے شب ہائے غم پہ سایۂ لطف سحر بھی ہے ہر لمحۂ حیات گزارا ہم نے آپ کے نام کی لذت کا سہارا لے کر ہزار خون تمنا ہزارہا غم سے دلِ تباہ میں فرمانروائے عالم ہے برگ نداشت ایں دلم می لرزید برگ وش گفت مترس کامدی در حرم امانِ من ترجمہ وتشریح:مجاہدات سے میرے قلب کے باغ و بہار کے پتے جھڑ گئے اور ابھی باقی ماندہ کے خوف سے کانپ رہا تھا کہ عشق نے کان میں خوشخبری دی کہ مت ڈر اب تو میرے امان کے حرم میں آگیا ہے ۔ یعنی اب تیری حفاظت خدائے پاک فرمائیں گے کہ جو ان کا ہوجاتا ہے تو حق تعالیٰ بھی اس کے ہوجاتے ہیں مَنْ کَانَ لِلہِ کَانَ اللہُ لَہٗ حضرت مرشدی رحمۃ اللہ علیہ اس مقام پر پڑھا کرتے تھے ؎ دونوں جانب سے اشارے ہوچکے ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے بر تو زنم ترانۂ مست ابد کنم ترا تاکہ یقیں شود ترا عشرت جاودان من