معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
عشق برید کیسہ ام گفتم ہے چہ میکنی گفت ترا نہ بس بود رحمت بیکران من ترجمہ وتشریح:عشق نے میرے ظاہری علم و عقل کی تھیلی کو جب کاٹنا چاہا تو میں نے کہا کہ ارے!یہ کیا کرتا ہے۔ اس نے کہا کہ کیا میری رحمتِ بے پایاں تیرےلیے کافی نہیں۔ مراد یہ کہ حق تعالیٰ کی محبت میں نفس کی خواہشات کا خون کرنے میں دریغ اور پس وپیش اور تاخیر نہ کرو کہ اس ویرانی ہی میں وہ اپنے قرب کے خزانے کو رکھتے ہیں اور اپنی رحمتِ بیکراں سے ہر وقت اس بندہ پر متوجہ رہتے ہیں۔ احقر کے اشعار ملاحظہ ہوں ؎ اس خنجرِ تسلیم سے وہ جانِ حزیں بھی ہر لحظہ شہادت کے مزے لوٹ رہی ہے انہیں ہر لحظہ جانِ نو عطا ہوتی ہے دنیا میں جو پیشِ خنجر ِ تسلیم گردن ڈال دیتے ہیں گزرتا ہے کبھی دل پر وہ غم جس کی کرامت سے مجھے تو یہ جہاں بے آسماں معلوم ہوتا ہے ترے حکم کی تیغ سے میں ہوں بسمل شہادت نہیں میری ممنونِ خنجر حق تعالیٰ کی راہ میں نفس سے ہر وقت جہاد اور گناہوں کے تقاضوں سے ہر وقت مقابلہ یہ شریعت میں جہادِ اکبر کہلاتا ہے اور کافروں سے جہادِ اصغر ہے کیوں کہ اس میں ایک بار جان دینا ہے اور اس میں تمام زندگی بار بار جان دینا ہے اور جہاد نفس میں دل کو جو غم ہوتا ہے اس کا انعام ملاحظہ ہو ؎ بپاسِ خاطرِ دیوانہ مے آتی ہے جنت سے یہی انعام ہے نہلا اٹھے جو خونِ حسرت سے