معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
نہ زاں حکمت کہ مایہ گفت گویست ازاں حکمت کہ جاں گردد خدا بیں ترجمہ وتشریح:اے خدا! میں آپ سے علم کی وہ دولت نہیں مانگتا جس سے آدمی صرف متکلم اور مقرر ہوجاتا ہے بلکہ وہ علم ومعرفت مانگتا ہوں جس سے جان خدا بیں ہوجاتی ہے یعنی جان آپ کو دیکھنے والی جان ہوجاتی ہے۔ ز شہواتے بر بانے رساں ما بر اوجِ عرش بیں زیں عالم طیں ترجمہ وتشریح:اے خدا! ہماری جانوں کو شہوات سے پاک کرکے قربِ ربانی عطا فرمادیجیے اور آپ پھر ان عاشقوں کو عالم آب و گل سے نکال کر عرش پر دیکھیے یعنی اپنا مقرب بنالیجیے۔ دوش چہ خوردۂ دلا راست بگونہاں مکن چوں خمشان بے گنہ روے بایں و آں مکن ترجمہ وتشریح:اے مرشد! رات آپ نے ذکر و فکر کی کیا مستی حاصل کی ہے سچ سچ بتادیجیے ، پوشیدہ نہ کیجیے۔ مثل خاموش اور سادے لوگوں کے آپ اپنی باطنی دولت کو چھپانے کے لیے چہرہ کو اِدھر اُدھر نہ کیجیے۔ خصم نیم جفا مکن کبر نیم غزا مکن بے گنہم سزا مکن رخ ترش و گراں مکن ترجمہ وتشریح:میں آپ کاغلام ہوں فریق اور مخالف نہیں کہ آپ مجھ پر جور و جفا کریں۔ میں آپ کا مخلص ہوں آپ میری طرف ترش رو اور چیں بہ جبیں نہ ہوں۔ از تپش مئے نہاں روئے شود چو ارغواں روئے بعشق آر بس روئے باسماں مکن