معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
خرابم کن ایجاں کہ از دیہہ ویراں خراجے نخواہد نہ سلطاں نہ دیواں ترجمہ وتشریح:اے محبوب ! میری جان کو اپنی محبت و معرفت سے مست و خراب کردیجیے کہ میری ویرانی ظاہری طور ہوگی مگر ویرانہ میں آپ کے قرب کا خزانہ نہاں ہوگا لیکن ظاہری ویرانی کے سبب دنیا کے سلاطین ہم سے خراج و ٹیکس نہ لیں گے جس طرح کہ زمین غیرآباد پر خراج نہیں لگتا۔ بیا اے مونس جاں ہائے مستاں بہ بیں اندیشہ و سودائے مستاں ترجمہ وتشریح:اے محبوب اے مونس جانِ مستان! اپنے عاشقوں کی دیوانگی اور بلند پروازیٔ فکر مشاہدہ کیجیے۔ ہمہ شب می رود تا روز اے مہ ہر اہلِ آسماں ہیہائے مستاں ترجمہ و تشریح:اے محبوب! آپ کے عاشقوں کے آہ و نالے رات دن آسمان والوں تک یعنی فرشتوں تک جارہے ہیں۔ کلاہ جملہ ہشیاراں ربودند دریں بازار کوچہ جائے مستاں ترجمہ وتشریح:اے خدا !آپ کے دیوانوں کے کوچے میں جب اہلِ ہوش و اہل خرد کا گزر ہوتا ہے تو ان کی ٹوپیاں اور پگڑیاں بھی سر سے اتر جاتی ہیں۔ یعنی آپ کے دیوانے ان ہوشمندوں کو بھی دیوانہ بنادیتے ہیں ؎ نہ جانے کیا سے کیا ہوجائے میں کچھ کہہ نہیں سکتا جو دستار فضیلت گم ہو دستار محبت میں