معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
جو آہیں نکلیں تو حور بن کر جو نکلے آنسو تو بن کے گوہر یہ کون بیٹھا ہے میرے دل میں یہ کون چشم پُرآب میں ہے مجؔذوب رحمۃ اللہ علیہ اور اے خدا! جو لوگ آپ کے تعلق خاص سے محروم ہیں وہ حیرانی اور نادانی سے احساس کمتری کا شکار ہوکر خود کو جزو کائنات سمجھتے ہیں کیوں کہ ان کے قلب کو وہ وسعت میسر نہیں جو اہل اﷲ کو تعلق لامکان کے فیض سے نصیب ہوتی ہے۔ عجب کیا جو مجھے عالم بایں وسعت بھی زنداں تھا میں وحشی بھی تو وہ ہوں لامکاں جس کا بیاباں تھا مجؔذوب رحمۃ اللہ علیہ چرخ گرد د پیش ذاکر ہمچو فرش خاصہ آں ذکرے کہ با درد غمش اخؔتر ترجمہ:ذاکر حق کے سامنے آسمان مثل زمین کے قریب ہوجاتا ہے خاص کر وہ ذکر جو حق تعالیٰ کے درد محبت اور غم عشق کے ساتھ ہو۔ شمس تبریزی بیک صبح از بخود گیرد مرا انچہ می جویم بیابم دردِ دل خود رائگاں ترجمہ وتشریح:میرے مرشد حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ اگر کسی دن میرے قلب پر خصوصی توجہ کا فیضان ڈالیں تو میں اپنے قلب میں قرب و نسبت مع الحق وغیرہ جو نعمتیں چاہتا ہوں بدون مجاہدہ و مشقت پاجاؤں اور در حقیقت ہوا بھی یہی تھا۔ حضرت حاجی امداداﷲ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ جو اولیاء اﷲ کی تعریف میں مست و دیوانے ہوجاتے ہیں تو اس کی وجہ یہ تھی کہ مولاناکو تھوڑی مدت میں بدون مجاہدہ و مشقت حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ سے نہایت بلند مرتبہ باطنی دولت ملی تھی۔