معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے خدا! آپ کے قرب کی بہار کے بغیر دونوں جہاں ہمارے لیے قید خانہ ہیں، اگر آپ کے بغیر ہم آبِ حیات بھی پئیں تو بھی زندگی موت ہی سے ہمکنار ہوگی۔ ایں نگارستانِ عالم برنشان دستِ تست لیک از شوق رخ تو جاں نمی جوید نشاں ترجمہ وتشریح:کائنات کی تمام مصنوعات اور مخلوقات اے خدا! آپ کے دست قدرت کی نشانی ہے لیکن میری روح تو آپ کے قرب و رضا کی طالب ہے اور غلبۂ شوق دیدار میں آپ کے رخ تاباں کے علاوہ اور نشانیوں کی طرف توجہ نہیں ہورہی ہے۔ قطرۂ خون دلم را چوں جہانے کردۂ تا ز حیرانی ندانم قطرۂ را از جہاں ترجمہ وتشریح:اے خدا!آپ کے کرم نے اپنے عشاق کے قلوب میں اپنے تعلق کی دولت سے ایک ایسا جہاں آباد فرمارکھا ہے جس کے سامنے تمام افلاک و زمین مثل ایک ذرہ اور ایک قطرہ کے ہیں ؎ ہر وقت ہے اب ان سے مناجات کا عالم کچھ اور ہی اب ہے مرے دن رات کا عالم مجؔذوب رحمۃاللہ علیہ کبھی کبھی تو اسی ایک مشت خاک کے گرد طواف کرتے ہوئے ہفت آسماں گزرے جگؔر جگر صاحب نے ’’کبھی کبھی‘‘ فرمایا ہے لیکن دراصل وہ اولیاء اس نعمت سے ہمہ وقت مشرف ہیں جو مقام تمکین پر فائز ہیں اور ’’کبھی کبھی‘‘ والا مقام تو مقام تلوین کہلاتا ہے جو سلوک کے متوسلین کا حال ہے ؎