معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
مطلب یہ کہ اے محبو ب حقیقی! آپ ہمارے قلب پر نگاہِ کرم ڈالیے کہ آپ ہمارے چاند ہیں۔ پھر اعمال و اخلاق اور عشق و محبت گریہ و زاری سوز و گداز کی تمام کیفیات و حالاتِ قلب کے دریا میں مثل جھاگ کے ابھریں گے۔ تا تو پیدائے نہان ست از تو او او شود پیدا چو تو گردی نہاں ترجمہ وتشریح:جب تک تم اپنے نفس کو نہ مٹاؤگے اور اپنی انا کو باقی رکھوگے تو تم عیاں ہوگے اور وہ محبوبِ حقیقی نہاں ہوگا اورجب تم نہاں ہوگے تو وہ محبوبِ حقیقی عیاں ہوگا۔ با عاشقاں نشیں و ہمہ عاشقی گزیں با آنکہ نیست عاشق یکدم مشو قریں ترجمہ وتشریح:اے زاہدانِ خشک اور اہلِ ظاہر! تم عاشقانِ خدا کے پاس بیٹھا کرو ( اور اپنی خود سری و خود بینی سے توبہ کرو) اور ان کی صحبت میں رہ کر تم بھی حق تعالیٰ کی عاشقی سیکھ لو اور اس نصیحت کو خوب یاد رکھو کہ جو خدائے پاک کا عاشق نہ ہو اس کے پاس نہ بیٹھا کرو۔ ماہیاں را صبر نبود یک زماں بیروں ز آب عاشقاں را صبر نبود در فراقِ دلستاں ترجمہ وتشریح:مچھلیوں کو پانی کے باہر ایک لمحہ کو بھی صبر نہیں آسکتا۔ اسی طرح عاشقانِ خدا کو خدا کی جدائی پر صبر نہیں آسکتا یعنی حق تعالیٰ سے غفلت میں ان کو موت نظر آتی ہے او ر ان کی یاد میں زندگی ؎ ترا ذکر ہے مری زندگی ترا بھولنا مری موت ہے ہر دوعالم بے جمالت بندہ را زنداں بود آبِ حیواں در فراقت گر خورم دارو زیاں