معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
کے برگ و شاخ پر میرے دردِ دل کے نشانات کو دیکھیے ۔ اس شعر میں مرشد کو قبضِ باطنی سے مطلع کررہے ہیں۔ ہرگز نباشد بے سبب گریاں دو چشم و خشک لب نبود کسے بے دردِ دل رخ زعفراں رخ زعفراں ترجمہ وتشریح:بدون سبب آنکھیں نہیں روتی ہیں اور بدون کسی باطنی غم کے لب خشک نہیں ہوتے اور بدون دردِ دل کے کسی کا چہرہ زعفرانی (زرد) نہیں ہوتا۔ اے گل کجا رفتی بگو آخر جوابے باز دہ در قعرِ دریائے تو یا بر آسماں بر آسماں ترجمہ وتشریح:اے گل (تو موسم خزاں میں) کدھر گیا مجھے کچھ تو جواب دے تو دریا کی گہرائی میں چلا گیا یا آسمان کے اوپر (حالت قبض میں احوال خاصۂ بسط کی مفقودیت کو بیان فرمایا ہے) پوشیدہ چوں جاں میروی اے درمیان جانِ من سروے خراماں میروی اے رونق بستان من ترجمہ وتشریح:اے خدا! آپ کا نور بے تکیف میری جان میں مثل جان کے مخفی ہے اور میری روح کا باغ آپ کے قرب ہی سے پررونق ہے۔ چوں میروی بے من مرو اے جانِ من بے تن مرو بیروں زچشم ِ من مرو اے شعلۂ تابانِ من ترجمہ وتشریح:اے مرشد! اگر آپ جاتے ہیں تو ہم کو بھی ساتھ رکھیے کہ روح کو جسم کے ساتھ سفر کرنا چاہیے اور آپ بمنزلہ جان ہیں.اور میں بمنزلہ تن ہوں۔ بے بال سرکردی مرا بے خواب و خور کردی مرا در پیش یعقوب اندر آ اے یوسفِ کنعانِ من