معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
چو ناز را بگذاری ہمہ نیاز شوی من از برائے تو نازم ہمہ نیاز کنم ترجمہ وتشریح:اے عاشق! جب تو ناز کو ترک کرے گا سراپا نیاز ہوجاوے گا میں اسی لیے تجھ پر نازکرتا ہوں کہ تیرے تکبر اور خود بینی کو پاش پاش کردوں۔ نہ گفتمت مرو آنجا کہ آشنات منم دریں سرائے فنا چشمۂ حیات منم ترجمہ وتشریح:ان اشعار میں حق تعالیٰ کی طرف سے حکایت ہے ۔ اے شخص ! میں نے تو نہیں کہا کہ تو کہیں اور جا کیوں کہ تیرا آشنا اور تیری جان سے قریب تر تو میں ہوں ۔ اس سرائے فانی دنیا میں میرا تعلق ہی تیرے لیے چشمۂ حیات ہے یعنی تعلق مع اﷲ سے تجھے زندگی عطا ہوگی اور غفلت سے زندہ ہوتے ہوئے بھی تو مردہ رہے گا۔ وگر بجد بگریزی ہزار سال ز من بعاقبت بہ من آری کہ منتہات منم ترجمہ وتشریح:اے مخاطب!تو اگر میری ذات سے نافرمانی کی طرف یاغفلت کی طرف ہزار سال بھاگتا رہے گا لیکن آخر کار مرنے کے بعد میری طرف ہی آئے گا کیوں کہ تیرا منتہا میری ہی ذات ہے۔ نہ گفتمت کہ منم بحر تو یکے ماہی بیا کہ قوتِ پرواز پر و پات منم ترجمہ وتشریح:اے مخاطب! کیا میں نے تجھ سے نہیں کہا کہ میں سمندر ہوں اور تومیرے سمندر کی مچھلی ہے۔ پس تو میری طرف آجا کہ تیرے پر اور پاؤں کی طاقت میرے ہی پاس ہے۔ یعنی مچھلی پانی میں چل سکتی ہے اور خشکی میں بے جان ہوکر مردہ ہونے لگتی ہے اسی طرح حق تعالیٰ سے دور ہوکر تو بے جان اور مردہ ہونے لگے گا۔