معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ز ہر طرف بہ جہد بے قرار یعقوبے کہ بوئے پیرہنِ یوسفے بیافت مشام ترجمہ وتشریح:جب سیدنا یعقوب علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام کے پیرہن کی خوشبو پائی تو ہر طرف بے قراری سے ان کی جستجو میں کوشش شروع فرمادی ۔ اسی طرح جب سالک کو حق تعالیٰ کی خوشبو ذکر و فکر میں فیضِ مرشد سے آتی ہے تو شوق اور تیز تر ہوجاتا ہے اور رفتارِ سلوک میں ترقی ہوجاتی ہے۔ یکے شدیم من و عشق ہمچو شیر و شکر بیاد آں شہہ تبریز شمس دیں کہ سلام ترجمہ وتشریح:حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی فیضِ روحانی کے صدقے میں عشق اور میں مثل شیر و شکر کے ایک ہورہے ہیں یعنی میں سراپا عشق ہورہا ہوں ؎ رگوں میں لہو ہے کہ چنگاریاں ہیں میں کیا کہوں کہاں ہے محبت کہاں نہیں رگ رگ میں دوڑی پھرتی ہے نشتر لیے ہوئے تن را چو مشت خاک داں درزیرِ او دریائے خوں گرچہ ز بیروں ذرۂ صد آفتابے از دروں ترجمہ وتشریح:جسم کو ایک مشتِ خاک سمجھ لیکن اس کے نیچے مجاہدات کا دریائے خون ہے یعنی اس خاک میں گناہوں کے تقاضے بھی ہیں جن کو مغلوب کرنے میں جگر خون کرنا پڑتا ہے ؎ ترے حکم کی تیغ سے ہوں میں بسمل شہادت نہیں میری ممنون خنجر بالخصوص جب کسی حسین عورت سے آنکھوں کو بچانا پڑتا ہے اس وقت اہلِ محبت کو بےحد