معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہو تو پیاس کوسکون نہ ہوگا ۔آبِ شور سے علاج پیاس کا نہیں ہوسکتا ؎ نیست آبِ شور در مانِ عطشحکایت ایک لڑکا لندن انگریزی تعلیم کے لیے گیا ، جب واپس آیا تو اس کی شادی کا انتظام ہوا ۔ ایک ہفتے کے بعد لڑکی والوں نے طلاق کا مطالبہ کیا۔ معلوم ہوا کہ وہ اپنا سرمایہ عشق بازی میں تباہ کرکے نامرد ہوچکا ہے۔ نہایت ذلّت کا یہ دن دیکھنا پڑا ۔ خدا اس عذاب سے ہم سب کو محفوظ فرمائے۔ آمین (ان صاحب سے احقر بخوبی واقف ہے)حکایت ایک بڑے رئیس صاحب جو بی اے بھی تھے ایک مکان کے اندر بند تھے اور ہر چہار طرف آدمیوں کا ہجوم محاصرہ کیے ہوئے تھا معلوم ہوا کہ یہ عشق مجازی میں رسوا اسی گھر میں بند ہیں۔ کسی پرانے شاعر کا شعر ہے ؎ جو پہلے دن ہی سے دل کا نہ ہم کہا کرتے تو اب یہ لوگوں سے باتیں نہ ہم سنا کرتے اس قسم کے واقعات عشقِ مجازی کی رسوائیوں کے بے شمار ہیں۔ یہاں آنکھوں دیکھے صرف تین واقعات عبرت کے لیے تحریر کیے گئے۔ حق تعالیٰ حفاظت فرمائیں،آمین۔ بدید عشق مرا گفت من ہمہ نازم ہمہ نیاز شو آں لحظۂ کہ ناز کنم ترجمہ وتشریح:عشق نے مجھے دیکھا اور مجھ سے کہا کہ میں سراپا ناز ہوں جس وقت کہ میں تجھ پراے عاشق! اپنا ناز دکھاؤں تو تو سراپا نیاز ہوجایا کر یعنی جس وقت جس حکم شریعت کا جو تقاضا ہو اس کو بدون پس و پیش کرلو۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ حکمِ شریعت کے سامنے تاویل اور مصلحت اندیشی نہ کرو بلکہ مصالح کو تو مصالحہ کی طرح پیس ڈالو اور حکمِ خدائے پاک بجالاؤ۔