معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
چو دانۂ کہ بہ میرد ہزار دانہ شود شدم بفضلِ خدا صد ہزار چوں مردم ترجمہ وتشریح:جب ایک دانہ زمین کے نیچے اپنے کو مٹادیتا ہے تو وہ ہزار دانے ہوجاتا ہے۔ اسی طرح میں اپنے کو جب مٹاؤں گا (یعنی اپنی خواہشاتِ نفسانیہ کو مرضیاتِ الٰہیہ کے تابع کردوں گا) تو میں خدائے پاک کے فضل و کرم سے قائم مقام سو ہزار کے ہوجاؤں گا یعنی روحانیت اور عروجِ انسانیت کے اعتبار سے ایک فانی فی اﷲ لاکھوں باقی بالنفس سے افضل ہوتا ہے۔ ربد ز تیر فلک و ز سنان بہرامش ہر آں مرید کہ او را بعشق پروردم ترجمہ وتشریح:وہ مرید فلک کے تیر اور اس کے مریخ کے سنان (نیزہ) سے خلاصی پاتا ہے جس کو میں نے عشق سے پرورش کیا ہے۔ مراد یہ کہ جس مرید کی تربیت شیخِ کامل دردِ محبت سے کرتا ہے وہ حق تعالیٰ کی نہایت قوی نسبت سے مشرّف ہوتا ہے اور وہ عاشق حق،حق تعالیٰ کی خاص عنایت کے سایہ میں حوادث کائنات سے بے فکر اور مطمئن ہوتا ہے۔ حلِّ لغت : بہرام: عراق کے ایک عادل اور سخی بادشاہ کا نام ہے۔ نیز فارسی میں مریخ ستارہ کا نام ہے جو فلکِ پنجم پر ہے۔ (از غیاث) بہ غم فرو نروم باز سوئے یار روم بداں بہشت و گلستان و سبزہ زار روم ترجمہ وتشریح:میں غم سے صاحبِ فراش نہ بنوں گا بلکہ حق تعالیٰ کی طرف رجوع ہوجاؤں گا سوئے مسجد جاؤں گا اور بارگاہِ حق میں فریاد کروں گا اور حق تعالیٰ کا قرب میری بہشت و گلستاں و سبزہ زار ہے ۔ اس طرح وہ غم سبب قربِ حق ہوجاتا ہے جو غفلت دور کرکے خدا سے مناجات و فریاد کے لیے مضطر کرتا ہے ؎