معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:عشق کے مجاہدات سے جسم کے لاغر و ضعیف ہونے پر مولانا فرماتے ہیں کہ اے عاشق !تو عناصر کے تحفظ سے بے پروا ہوجا کہ عاشقوں کا خدا ناصر ہے ؎ گر قضا صد بار قصدِ جاں کند ہم قضا جانت دہد درماں کند رومؔی ترجمہ:اگر قضا سو بار تیری جان پر بلائیں ڈال کر تیری جان کا قصد کرتی ہے تو قضا ہی تجھے جان بھی عطا کرتی ہے اور تیرا درمان بھی کرتی ہے ۔ بلکہ ؎ کشتگانِ خنجر ِ تسلیم را ہر زمان از جان غیب دیگر است گئی وہ بھول جمالِ رخ مہ و انجم مری نظر جو رخِ آفتاب سے گزری پس اگر ہم عشقِ حق کے لیے اپنی جان و تن کو طاعات میں فدا کررہے ہیں اور اس راہ میں مجاہدات سے جو ہماری جان میں اضطرار ہے تو حق تعالیٰ ہماری جان پر نظر ِعنایت رکھتے ہیں پس کیا غم۔ چو قضا بہ سخرہ خواہد کہ بہ سبلتے بہ خندد سگِ لنگ را بگوید کہ برس دریں شکارم ترجمہ وتشریح:جب قضا چاہتی ہے کہ میرا تکبر خاک میں ملادے اور میری مونچھوں کے متکبرانہ تاؤ کونیچا دکھا دے تو ایک لنگڑے کتے کو اشارہ کردیتے ہیں کہ وہ مجھ کو شکار کرے ۔ بھلا ان کا منہ تھا مرے منہ کو آتے یہ دشمن ان ہی کے ابھارے ہوئے ہیں مجؔذوب رحمۃ اللہ علیہ حلِّ لغت: سبلت:موئے لب، مونچھ۔