معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
حق تعالیٰ کے سوا تمام تمناؤں کو نظر انداز کردے ؎ ہر تمنا دل سے رخصت ہوگئی اب تو آجا اب تو خلوت ہوگئیحکایت خواجہ صاحب نے یہ شعر پڑھا تو حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو وجد آگیااور مسرور ہوکر فرمایاکہ اگر میرے پاس ایک لاکھ روپیہ ہوتا تو میں اس شعر پرآپ کو ہدیہ دیتا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس نعمت کو قلب میں محسوس کرکے اس کے شکریہ کے طو ر پر یہ ارشاد فرمایا۔ من خود اگر گریزم باعشق می ستیزم گوید کجا گریزی من با تو کار دارم ترجمہ وتشریح:اگر میں اس ظالم عشق سے جان چھڑا کر بھاگنا چاہتا ہوں تو مجھے یہ آواز دیتا ہے کہ کہاں جاتا ہے مجھے تجھ سے کام ہے۔ یعنی یہ جنم روگ ہے زندگی بھر کے لیے خریدتا ہے ؎ تمام عمر تری دردِ محبت نے مجھے کسی سے دل نہ لگانے دیا گلستاں میں اخؔتر پابندِ محبت کبھی آزاد نہیں ہے اس قید کی اے دل کوئی میعاد نہیں ہے مجؔذوب رحمۃ اللہ علیہ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اپنے رب کی عبادت میں لگے رہو یہاں تک کہ موت آپہنچے۔ بگزر ازیں عناصر مارا خدا ست ناصر در جانِ ماست ناظر گر اضطرار دارم